احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

76: باب مَا جَاءَ فِيمَنْ حَلَقَ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ أَوْ نَحَرَ قَبْلَ أَنْ يَرْمِيَ
باب: ذبح کرنے سے پہلے سر مونڈا لینے یا رمی جمرات سے پہلے قربانی کر لینے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 916
حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، وابن ابي عمر، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عيسى بن طلحة، عن عبد الله بن عمرو، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: حلقت قبل ان اذبح، فقال: " اذبح ولا حرج ". وساله آخر، فقال: نحرت قبل ان ارمي، قال: " ارم ولا حرج ". قال: وفي الباب عن علي، وجابر، وابن عباس، وابن عمر، واسامة بن شريك. قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن عمرو حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، وهو قول احمد، وإسحاق، وقال بعض اهل العلم: إذا قدم نسكا قبل نسك فعليه دم.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈا لیا؟ آپ نے فرمایا: اب ذبح کر لو کوئی حرج نہیں ایک دوسرے نے پوچھا: میں نے رمی سے پہلے نحر (ذبح) کر لیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اب رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، جابر، ابن عباس، ابن عمر، اسامہ بن شریک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: اگر کسی نسک کو یعنی رمی یا نحر یا حلق وغیرہ میں سے کسی ایک کو دوسرے سے پہلے کر لے تو اس پر دم (ذبیحہ) لازم ہو گا (مگر یہ بات بغیر دلیل کے ہے)۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم 23 (83)، والحج 131 (1736)، والأیمان والنذور 15 (6665)، صحیح مسلم/الحج 57 (1306)، سنن ابی داود/ المناسک 88 (2014)، سنن ابن ماجہ/المناسک 74 (3051) (تحفة الأشراف: 8906)، موطا امام مالک/الحج 81 (242)، سنن الدارمی/المناسک 65 (1948) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3051)

Share this: