احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب مَا جَاءَ لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ
باب: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1222
حدثنا قتيبة، واحمد بن منيع، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وقال قتيبة: يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يبيع حاضر لباد ". قال: وفي الباب، عن طلحة، وجابر، وانس، وابن عباس، وحكيم بن ابي يزيد، عن ابيه، وعمرو بن عوف المزني جد كثير بن عبد الله، ورجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے ۱؎ (بلکہ دیہاتی کو خود بیچنے دے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں طلحہ، جابر، انس، ابن عباس، ابویزید کثیر بن عبداللہ کے دادا عمرو بن عوف مزنی اور ایک اور صحابی رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1413)، والبیوع 6 (1520)، سنن النسائی/النکاح 20 (3241)، سنن ابن ماجہ/التجارات 15 (2175) (تحفة الأشراف: 13123)، مسند احمد (2/238) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/البیوع 64 (2150)، و70 (2160)، و71 (2162)، والشروط 8 (2723)، و 11 (2727)، صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور)، سنن النسائی/البیوع 16 (4496)، و19 (4506)، و21 (4510)، مسند احمد (2/274، 394، 487) من غیر ہذا الوجہ (وانظر أیضا حدیث رقم 1134 و 1190) و1222، و1304)

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کا دلال نہ بنے، کیونکہ ایسا کرنے میں بستی والوں کا خسارہ ہے، اگر باہر سے آنے والا خود بیچتا ہے تو وہ مسافر ہونے کی وجہ سے بازار میں جس دن پہنچا ہے اسی دن کی قیمت میں اسے بیچ کر اپنے گھر چلا جائے گا اس سے خریداروں کو فائدہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2175)

Share this: