احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: باب مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ سَيْفٍ مِنْ خَشَبٍ فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنے کے زمانہ میں لکڑی کی تلوار بنانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2203
حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن عبد الله بن عبيد، عن عديسة بنت اهبان بن صيفي الغفاري، قالت: جاء علي بن ابي طالب إلى ابي، فدعاه إلى الخروج معه، فقال له ابي: إن خليلي وابن عمك " عهد إلي إذا اختلف الناس ان اتخذ سيفا من خشب "، فقد اتخذته فإن شئت خرجت به معك، قالت: فتركه، قال ابو عيسى: وفي الباب عن محمد بن مسلمة، وهذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الله بن عبيد.
عدیسہ بنت اہبان غفاری کہتی ہیں کہ میرے والد کے پاس علی رضی الله عنہ آئے اور ان کو اپنے ساتھ لڑائی کے لیے نکلنے کو کہا، ان سے میرے والد نے کہا: میرے دوست اور آپ کے چچا زاد بھائی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے وصیت کی کہ جب لوگوں میں اختلاف ہو جائے تو میں لکڑی کی تلوار بنا لوں، لہٰذا میں نے بنا لی ہے، اگر آپ چاہیں تو اسے لے کر آپ کے ساتھ نکلوں، عدیسہ کہتی ہیں: چنانچہ علی رضی الله عنہ نے میرے والد کو چھوڑ دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن عبیداللہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں محمد بن مسلمہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3960) (تحفة الأشراف: 1734) (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: لکڑی کی تلوار بنانے کا مطلب فتنہ کے وقت قتل و خوں ریزی سے اپنے آپ کو دور رکھنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (3960)

Share this: