احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب مَا جَاءَ فِي الْخَسْفِ
باب: زمین دھنسنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2183
حدثنا بندار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن فرات القزاز، عن ابي الطفيل، عن حذيفة بن اسيد، قال: اشرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم من غرفة، ونحن نتذاكر الساعة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تروا عشر آيات: طلوع الشمس من مغربها، وياجوج وماجوج، والدابة، وثلاثة خسوف: خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف بجزيرة العرب، ونار تخرج من قعر عدن تسوق الناس او تحشر الناس، فتبيت معهم حيث باتوا، وتقيل معهم حيث قالوا ".
حذیفہ بن اسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اپنے کمرے سے جھانکا، اس وقت ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو! مغرب (پچھم) سے سورج کا نکلنا، یاجوج ماجوج کا نکلنا، دابہ (جانور) کا نکلنا، تین بار زمین کا دھنسنا: ایک پورب میں، ایک پچھم میں اور ایک جزیرہ عرب میں، عدن کے اندر سے آگ کا نکلنا جو لوگوں کو ہانکے یا اکٹھا کرے گی، جہاں لوگ رات گزاریں گے وہیں رات گزارے گی اور جہاں لوگ قیلولہ کریں گے وہیں قیلولہ کرے گی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفتن 13 (2901)، سنن ابی داود/ الملاحم 12 (4311)، سنن ابن ماجہ/الفتن 28 (4041) (تحفة الأشراف: 7397)، و مسند احمد (4/7) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2183M
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن فرات نحوه، وزاد فيه: الدخان.
اس سند سے بھی حذیفہ بن اسید رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اس میں «الدخان» (دھواں) کا اضافہ کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2183M
حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن فرات القزاز، نحو حديث وكيع، عن سفيان.
اس سند سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، جیسی وکیع نے سفیان سے روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر رقم 2183 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2183M
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الطيالسي، عن شعبة، والمسعودي، سمعا من فرات القزاز نحو حديث عبد الرحمن، عن سفيان، عن فرات، وزاد فيه: الدجال او الدخان.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے، جیسی عبدالرحمٰن نے «سفيان عن فرات» کی سند سے روایت کی ہے، اور اس میں دجال یا «دخان» (دھواں) کا اضافہ کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر رقم 2183 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2183M
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا ابو النعمان الحكم بن عبد الله العجلي، عن شعبة، عن فرات، نحو حديث ابي داود، عن شعبة، وزاد فيه، قال: " والعاشرة إما ريح تطرحهم في البحر، وإما نزول عيسى ابن مريم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي، وابي هريرة، وام سلمة، وصفية بنت حيي، وهذا حديث حسن صحيح.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے جیسی ابوداؤد نے شعبہ سے روایت کی ہے، اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دسویں نشانی ہوا کا چلنا ہے جو انہیں سمندر میں پھینک دے گی یا عیسیٰ بن مریم کا نزول ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابوہریرہ، ام سلمہ اور صفیہ بنت حي رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر رقم 2183 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: دس نشانیوں یہ ہیں: ۱- پچھم سے سورج کا نکلنا،
۲- یاجوج ماجوج کا نکلنا،
۳- دابہ (جانور) کا نکلنا،
۶- تین بار زمین کا دھنسنا، (پورب میں، پچھم میں اور جزیرہ عرب میں)،
۷- عدن سے آگ کا نکلنا،
۸- دھواں نکلنا،
۹- دجال کا نکلنا،
۱۰ - عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان دنیا سے نزول یعنی زمین پر اترنا، ایک اور نشانی کا ذکر ہے یعنی ہوا کا شاید اس سے مراد «دخان» (دھواں) ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: