احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب مَا جَاءَ فِي الرِّهَانِ وَالسَّبَقِ
باب: گھڑ دوڑ میں شرط لگانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1699
حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن سفيان، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجرى المضمر من الخيل من الحفياء إلى ثنية الوداع وبينهما ستة اميال، وما لم يضمر من الخيل من ثنية الوداع إلى مسجد بني زريق وبينهما ميل، وكنت فيمن اجرى، فوثب بي فرسي جدارا "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن ابي هريرة، وجابر، وعائشة، وانس، وهذا حديث صحيح حسن غريب، من حديث الثوري.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «تضمیر» کیے ہوئے گھوڑوں کی مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک دوڑ کرائی، ان دونوں کے درمیان چھ میل کا فاصلہ ہے، اور جو «تضمیر» کیے ہوئے نہیں تھے ان کو ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک گھڑ دوڑ کرائی، ان دونوں کے درمیان ایک میل کا فاصلہ ہے، گھڑ دوڑ کے مقابلہ میں میں بھی شامل تھا، چنانچہ میرا گھوڑا مجھے لے کر ایک دیوار کود گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ثوری کی روایت سے یہ حدیث صحیح حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، جابر، عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 56 (2868)، و57 (2869)، و 58 (2870)، والاعتصام 6 (7336)، صحیح مسلم/الإمارة 25 (1870)، سنن ابی داود/ الجہاد 67 (2575)، سنن النسائی/الخیل 12 (3613)، و 13 (3614)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 44 (2877)، (تحفة الأشراف: 7895)، وط/الجہاد 19 (45)، و مسند احمد (2/5، 55-56) سنن الدارمی/الجہاد 36 (2473) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے جہاد کی تیاری کے لیے گھڑ دوڑ، تیر اندازی، اور نیزہ بازی کا جواز ثابت ہوتا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عموماً یہی چیزیں جنگ میں کام آتی تھیں، حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ضرورت ہے کہ آج کے دور میں راکٹ، میزائل، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں چلانے کا تجربہ حاصل کیا جائے، ساتھ ہی بندوق توپ اور ہر قسم کے جدید جنگی آلات کی تربیت حاصل کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2877)

Share this: