احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

54: باب مَا يَقُولُ إِذَا رَأَى الْبَاكُورَةَ مِنَ الثَّمَرِ
باب: جب موسم کا پہلا پھل دیکھے تو کیا کہے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3454
حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك. ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: كان الناس إذا راوا اول الثمر جاءوا به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا اخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اللهم بارك لنا في ثمارنا وبارك لنا في مدينتنا وبارك لنا في صاعنا ومدنا، اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك ونبيك، وإني عبدك ونبيك، وإنه دعاك لمكة، وانا ادعوك للمدينة بمثل ما دعاك به لمكة، ومثله معه، قال: ثم يدعو اصغر وليد يراه فيعطيه ذلك الثمر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جب کھجور کا پہلا پھل دیکھتے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (توڑ کر) لاتے، جب اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیتے تو فرماتے «اللهم بارك لنا في ثمارنا وبارك لنا في مدينتنا وبارك لنا في صاعنا ومدنا اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك ونبيك وإني عبدك ونبيك وإنه دعاك لمكة وأنا أدعوك للمدينة بمثل ما دعاك به لمكة ومثله» اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے پھلوں میں برکت دے، اور ہمارے لیے ہمارے شہر میں برکت دے، ہمارے صاع میں برکت دے، ہمارے مد میں برکت دے، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے ہیں، تیرے دوست ہیں تیرے نبی ہیں، اور میں بھی تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، انہوں نے دعا کی تھی مکہ کے لیے میں تجھ سے دعا کرتا ہوں مدینہ کے لیے، اسی طرح کی دعا جس طرح کی دعا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے کی تھی، بلکہ اس کے دوگنا (برکت دے)، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر آپ کو جو کوئی چھوٹا بچہ نظر آتا جاتا آپ اسے بلاتے اور یہ (پہلا) پھل اسے دے دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المناسک 85 (1373)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 35 (3322) (تحفة الأشراف: 1274) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3329)

Share this: