احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ
باب: نبوت کے ختم ہونے اور بشارتوں کے باقی رہنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2272
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، حدثنا عفان بن مسلم، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد، حدثنا المختار بن فلفل، حدثنا انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الرسالة والنبوة قد انقطعت، فلا رسول بعدي ولا نبي "، قال: فشق ذلك على الناس، فقال: " لكن المبشرات "، قالوا: يا رسول الله، وما المبشرات ؟ قال: " رؤيا المسلم، وهي جزء من اجزاء النبوة "، وفي الباب عن ابي هريرة، وحذيفة بن اسيد، وابن عباس، وام كرز، وابي اسيد، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث المختار بن فلفل.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، لہٰذا میرے بعد کوئی رسول اور کوئی نبی نہ ہو گا، انس کہتے ہیں: یہ بات لوگوں پر گراں گزری تو آپ نے فرمایا: البتہ بشارتیں باقی ہیں، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بشارتیں کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: مسلمان کا خواب اور یہ نبوت کا ایک حصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے یعنی مختار بن فلفل کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، حذیفہ بن اسید، ابن عباس، ام کرز اور ابواسید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر صحیح البخاری/التعبیر 2 (6983)، (تحفة الأشراف: 1582)، وط/الرؤیا 1 (1)، و مسند احمد (3/67) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اس امت کے لیے سب سے عظیم بشارت تھی، اللہ رب العالمین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر جو احسان اس امت پر کیا ہے ایسا احسان کسی دوسری امت پر نہیں کیا، اسے اسلام جیسی نعمت سے سرفراز کیا، رب العالمین اپنے اس احسان کا ذکر کچھ اس طرح فرما رہا ہے «لقد من الله على المؤمنين إذ بعث فيهم رسولا من أنفسهم» (آل عمران: ۱۶۴)، آپ کی ذات گرامی اس امت کے لیے سراپا بشارت ہی بشارت تھی، دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد آپ کے فرمان کے مطابق بشارتوں میں سے اچھے خواب کے علاوہ کوئی دوسری چیز باتی نہ رہ گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Share this: