احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب قَوْله (لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا)
باب: آیت کریمہ: «لهم البشرى في الحياة الدنيا» ”ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے“ کی تفسیر کا بیان​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2273
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن عطاء بن يسار، عن رجل من اهل مصر، قال: سالت ابا الدرداء عن قول الله تعالى: لهم البشرى في الحياة الدنيا سورة يونس آية 64، فقال: ما سالني عنها احد غيرك إلا رجل واحد منذ سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما سالني عنها احد غيرك منذ انزلت، هي الرؤيا الصالحة يراها المسلم او ترى له "، قال: وفي الباب عن عبادة بن الصامت، قال: هذا حديث حسن.
عطاء بن یسار مصر کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو الدرداء رضی الله عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول «لهم البشرى في الحياة الدنيا» ان کے لیے دنیاوی زندگی میں بشارت ہے (یونس: ۶۴) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا ہے، تمہارے سوا صرف ایک آدمی نے مجھ سے پوچھا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے اس کے بارے میں تمہارے سوا کسی نے نہیں پوچھا، اس سے مراد نیک اور اچھے خواب ہیں جسے مسلمان دیکھتا ہے یا اسے دکھایا جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر یونس (3106) (تحفة الأشراف: 10977) (صحیح) (سند میں ایک مبہم راوی ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھیے الصحیحہ رقم: 1786)

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1786)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2273) إسناده ضعيف ¤ رجل من أهل مصر : مجهول والحديث السابق (الأصل : 22729) يغني عنه

Share this: