احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

91: باب
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3523
حدثنا محمد بن حاتم المؤدب، حدثنا الحكم بن ظهير، حدثنا علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال: شكا خالد بن الوليد المخزومي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما انام الليل من الارق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا اويت إلى فراشك فقل: اللهم رب السموات السبع وما اظلت، ورب الارضين وما اقلت، ورب الشياطين وما اضلت، كن لي جارا من شر خلقك كلهم جميعا ان يفرط علي احد منهم او ان يبغي، عز جارك وجل ثناؤك ولا إله غيرك ولا إله إلا انت ". قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بالقوي، والحكم بن ظهير قد ترك حديثه بعض اهل الحديث، ويروى هذا الحديث عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا من غير هذا الوجه.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ خالد بن ولید مخزومی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کرتے ہوئے کہا: اللہ کے رسول! میں رات بھر نیند نہ آنے کی وجہ سے سو نہیں پاتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بسترے پر سونے کے لیے جاؤ تو پڑھو: «اللهم رب السموات السبع وما أظلت ورب الأرضين وما أقلت ورب الشياطين وما أضلت كن لي جارا من شر خلقك كلهم جميعا أن يفرط علي أحد منهم أو أن يبغي عز جارك وجل ثناؤك ولا إله غيرك لا إله إلا أنت» اے اللہ! ساتوں آسمانوں، اور جن پر وہ سایہ فگن ہیں ان سب کے رب! ساری زمینوں اور ان ساری چیزوں کے رب جن کا وہ بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں اور اے شیاطین اور جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہے ان سب کے رب! اپنی ساری مخلوق کے شر سے بچانے کے لیے میرا پڑوسی بن جا، تاکہ ان میں سے کوئی مجھ پر نہ ظلم و زیادتی کر سکے، اور نہ ہی بغاوت و سرکشی کا مرتکب ہو، تیرا پڑوسی باعزت ہو، اور تیری ثنا (و تعریف) بڑھ چڑھ کر ہو، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں معبود تو بس تو ہی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے،
۲- حکم بن ظہیر جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں، بعض محدثین ان کی بیان کردہ حدیث نہیں لیتے،
۳- یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دوسری سند سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1940) (ضعیف) (سند میں ’’ حکم بن ظہیر ‘‘ متروک الحدیث ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الكلم الطيب (47 / 33) ، المشكاة (2411) // ضعيف الجامع الصغير (408) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3523) إسناده ضعيف جدًا ¤ الحكم بن ظهير: متروك رمي بالرفض واتهمه ابن معين (تق: 1445)

Share this: