احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ
باب: منافق کی پہچان کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2631
حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ابي سهيل بن مالك، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وابو سهيل هو عم مالك بن انس واسمه: نافع بن مالك بن ابي عامر الاصبحي الخولاني.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 14341) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ایک منافق کی جو خصلتیں بیان ہوئی ہیں، بدقسمتی سے آج مسلمانوں کی اکثریت اس عملی نفاق میں مبتلا ہے، مسلمان دنیا بھر میں جو ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اس میں ان کے اسی منافقانہ کردار اور اخلاق و عمل کا دخل ہے، منافق وہ ہے جو اپنی زبان سے اہل اسلام کے سامنے اسلام کا اظہار کرے، لیکن دل میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بغض و عناد رکھے، یہ اعتقادی نفاق ہے، وحی الٰہی کے بغیر اس کا پہچاننا اور جاننا ناممکن ہے، حدیث میں مذکورہ خصلتیں عملی نفاق کی ہیں، اعتقادی نفاق کفر ہے، جب کہ عملی نفاق کفر نہیں ہے تاہم یہ بھی بہت خطرناک ہے جس سے بچنا چاہیئے، رب العالمین مسلمانوں کو ہدایت بخشے۔ آمین

قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان أبي عبيد ص (95)

Share this: