احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب مَا جَاءَ أَنَّ الإِسْلاَمَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا
باب: اسلام اجنبی بن کر آیا پھر اجنبی بن جائے گا۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2629
حدثنا ابو كريب، حدثنا حفص بن غياث، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الإسلام بدا غريبا وسيعود غريبا كما بدا، فطوبى للغرباء " , وفي الباب عن سعد، وابن عمر، وجابر، وانس، وعبد الله بن عمرو , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث ابن مسعود إنما نعرفه من حديث حفص بن غياث، عن الاعمش، وابو الاحوص اسمه: عوف بن مالك بن نضلة الجشمي تفرد به حفص.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا، عنقریب پھر اجنبی بن جائے گا، لہٰذا ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری و مبارک بادی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں سعد، ابن عمر، جابر، اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے،
۳- میں اس حدیث کو صرف حفص بن غیاث کی روایت سے جسے وہ اعمش کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں، جانتا ہوں،
۴- ابوالاحوص کا نام عوف بن مالک بن نضلہ جشمی ہے،
۵- ابوحفص اس حدیث کی روایت میں منفرد ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الفتن 15 (3988) (تحفة الأشراف: 9510)، و مسند احمد (1/398)، وسنن الدارمی/الرقاق 42 (2797) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اسلام جب آیا تو اس کے ماننے والوں کی زندگی جس اجنبیت کے عالم میں گزر رہی تھی یہاں تک کہ لوگ ان سے نفرت کرتے تھے، اور ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کو اپنے لیے حقارت سمجھتے تھے انہیں تکلیفیں پہنچاتے تھے، ٹھیک اسی اجنبیت کے عالم میں اسلام کے آخری دور میں اس کے پیروکار ہوں گے، لیکن خوشخبری اور مبارک بادی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اس اجنبی حالت میں اسلام کو گلے سے لگایا اور جو اس کے آخری دور میں اسے گلے سے لگائیں گے، اور دشمنوں کی تکالیف برداشت کر کے جان و مال سے اس کی خدمت و اشاعت کرتے رہیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3988)

Share this: