احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

99: باب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ تَحِيضُ بَعْدَ الإِفَاضَةِ
باب: طواف افاضہ کے بعد عورت کو حیض آ جائے تو کیا ہو گا؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 943
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، انها قالت: ذكرت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ان صفية بنت حيي حاضت في ايام منى، فقال: " احابستنا هي ؟ " قالوا: إنها قد افاضت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فلا إذا ". قال: وفي الباب، عن ابن عمر، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم ان المراة إذا طافت طواف الزيارة ثم حاضت فإنها تنفر وليس عليها شيء، وهو قول: الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ صفیہ بنت حیی منیٰ کے دنوں میں حائضہ ہو گئی ہیں، آپ نے پوچھا: کیا وہ ہمیں (مکے سے روانہ ہونے سے) روک دے گی؟ لوگوں نے عرض کیا: وہ طواف افاضہ کر چکی ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو کوئی حرج نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عورت جب طواف زیارت کر چکی ہو اور پھر اسے حیض آ جائے تو وہ روانہ ہو سکتی ہے، طواف وداع چھوڑ دینے سے اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہو گی۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج 67 (1211/383) (تحفة الأشراف: 17512) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الحیض 27 (328)، والحج 129 (1733)، و145 (1757)، و15 (1771)، صحیح مسلم/الحج (المصدر المذکور رقم: 382)، سنن ابی داود/ الحج 85 (2003)، سنن النسائی/الحیض 23 (391)، سنن ابن ماجہ/المناسک 83 (3072)، موطا امام مالک/الحج 75 (266)، مسند احمد (6/38، 39، 82، 99، 122، 164، 175، 193، 202، 207، 213، 224، 231، 253)، سنن الدارمی/المناسک 73 (1958) من غیر ہذا الطریق۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3072 و 3073)

Share this: