احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

80: باب مَا جَاءَ فِي طَوَافِ الزِّيَارَةِ بِاللَّيْلِ
باب: طواف زیارت رات میں کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 920
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن ابن عباس، وعائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " اخر طواف الزيارة إلى الليل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رخص بعض اهل العلم في ان يؤخر طواف الزيارة إلى الليل، واستحب بعضهم ان يزور يوم النحر، ووسع بعضهم ان يؤخر ولو إلى آخر ايام منى.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف زیارت کو رات تک مؤخر کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ۲؎،
۲- بعض اہل علم نے طواف زیارت کو رات تک مؤخر کرنے کی اجازت دی ہے۔ اور بعض نے دسویں ذی الحجہ کو طواف زیارت کرنے کو مستحب قرار دیا ہے، لیکن بعض نے اُسے منیٰ کے آخری دن تک مؤخر کرنے کی گنجائش رکھی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 130 (تعلیقا فی الترجمة)، سنن ابی داود/ المناسک 83 (2000)، سنن ابن ماجہ/المناسک 77 (3059)، (تحفة الأشراف: 6452 و 17594)، مسند احمد (1/288) (ضعیف شاذ) (ابو الزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز ابوالزبیر کا دونوں صحابہ سے سماع نہیں ہے، اور یہ حدیث اس صحیح حدیث کے خلاف ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے دن میں طواف زیارت فرمایا تھا، اس لیے شاذ ہے)۔

وضاحت: ۱؎ عبداللہ بن عباس اور عائشہ رضی الله عنہم کی یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کے مخالف ہے جسے بخاری و مسلم نے روایت کی ہے، جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو دن میں طواف کیا، امام بخاری نے دونوں میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ ابن عمر اور جابر کی حدیث کو پہلے دن پر محمول کیا جائے اور ابن عباس اور عائشہ کی حدیث کو اس کے علاوہ باقی دنوں پر، صاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں: «حديث ابن عباس وعائشة المذكور في هذا الباب ضعيف فلا حاجة إلى الجمع الذي أشار إليه البخاري، وأما على تقدير الصحة فهذا الجمع متعين»۔ (ابن عباس اور عائشہ کی باب میں مذکور حدیث ضعیف ہے، اس لیے بخاری نے جس جمع و تطبیق کی طرف اشارہ کیا ہے اس کی ضرورت نہیں ہے اور صحت ماننے کی صورت میں جمع وتطبیق متعین ہے)۔
۲؎ امام ترمذی کا اس حدیث کو حسن صحیح کہنا درست نہیں ہے، صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث قابل استدلال نہیں، کیونکہ ابو الزبیر کا ابن عباس سے اور عائشہ رضی الله عنہا سے سماع نہیں ہے، ابوالحسن القطان کہتے ہیں «عندي أن هذا الحديث ليس بصحيح إنما طاف النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ نهارا»۔

قال الشيخ الألباني: شاذ، ابن ماجة (3059) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (654) ، الإرواء (4 / 264) برقم (1070) ، ضعيف أبي داود (435 / 2000) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(920) إسناده ضعيف / د 2000، جه 3059

Share this: