احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: باب مَا جَاءَ أَنَّ الإِمَامَ أَحَقُّ بِالإِقَامَةِ
باب: امام کا اقامت (تکبیر) کا حق زیادہ ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 202
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا إسرائيل، اخبرني سماك بن حرب، سمع جابر بن سمرة، يقول: " كان مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم يمهل، فلا يقيم حتى إذا راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خرج اقام الصلاة حين يراه ". قال ابو عيسى: حديث جابر بن سمرة هو حسن صحيح، وحديث إسرائيل، عن سماك لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وهكذا قال بعض اهل العلم: إن المؤذن املك بالاذان والإمام املك بالإقامة.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا مؤذن دیر کرتا اور اقامت نہیں کہتا تھا یہاں تک کہ جب وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ لیتا کہ آپ نکل چکے ہیں تب وہ اقامت کہتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ والی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور ہم اسرائیل کی حدیث کو جسے انہوں نے سماک سے روایت کی ہے، صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- اسی طرح بعض اہل علم نے کہا ہے کہ مؤذن کو اذان کا زیادہ اختیار ہے ۱؎ اور امام کو اقامت کا زیادہ اختیار ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 29 (606)، سنن ابی داود/ الصلاة 44 (537)، (تحفة الأشراف: 2137)، مسند احمد (5/76، 87، 91، 95، 104، 105) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ مؤذن کو اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے اس لیے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اذان کو مؤخر کرنے یا اسے مقدم کرنے پر اسے مجبور کرے۔
۲؎: اس لیے اس کے اشارہ یا اجازت کے بغیر تکبیر نہیں کہنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، صحيح أبي داود (548)

Share this: