احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

29: باب مَا يَقُولُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ إِلَى الصَّلاَةِ
باب: رات میں نماز تہجد پڑھنے کے لیے اٹھے تو کیا کہے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3418
حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك بن انس، عن ابي الزبير، عن طاوس اليماني، عن عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان إذا قام إلى الصلاة من جوف الليل، يقول: " اللهم لك الحمد انت نور السموات والارض، ولك الحمد انت قيام السموات والارض، ولك الحمد انت رب السموات والارض ومن فيهن، انت الحق ووعدك الحق ولقاؤك حق، والجنة حق والنار حق والساعة حق، اللهم لك اسلمت، وبك آمنت، وعليك توكلت، وإليك انبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما اخرت وما اسررت وما اعلنت، انت إلهي لا إله إلا انت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے اٹھتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيام السموات والأرض ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن أنت الحق ووعدك الحق ولقاؤك حق والجنة حق والنار حق والساعة حق اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت وإليك حاكمت فاغفر لي ما قدمت وما أخرت وما أسررت وما أعلنت أنت إلهي لا إله إلا أنت» اے اللہ! تیرے ہی لیے سب تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، (اور آسمان و زمین کے درمیان روشنی پیدا کرنے والا) تیرے ہی لیے سب تعریف ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کو قائم کرنے والا ہے، تیرے لیے ہی سب تعریف ہے تو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے سب کا رب ہے، تو حق ہے تیرا وعدہ حق (سچا) ہے تیری ملاقات حق ہے، جنت حق ہے جہنم حق ہے، قیامت حق ہے۔ اے اللہ! میں نے اپنے کو تیرے سپرد کر دیا، اور تجھ ہی پر ایمان لایا، اور تجھ ہی پر بھروسہ کیا، اور تیری ہی طرف رجوع کیا، اور تیرے ہی خاطر میں لڑا اور تیرے ہی پاس فیصلہ کے لیے گیا۔ اے اللہ! میں پہلے جو کچھ کر چکا ہوں اور جو کچھ بعد میں کروں گا اور جو پوشیدہ کروں اور جو کھلے عام کروں میرے سارے گناہ اور لغزشیں معاف کر دے، تو ہی میرا معبود ہے، اور تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عباس رضی الله عنہما سے آئی ہے، اور وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التہجد 1 (1120)، والدعوات 10 (6317)، والتوحید 8 (7385)، و24 (7442)، و35 (7499)، صحیح مسلم/المسافرین 26 (769)، سنن ابی داود/ الصلاة 121 (771)، سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1620)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 180 (1355) (تحفة الأشراف: 5751)، و مسند احمد (1/298)، وسنن الدارمی/الصلاة 169 (1527) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1355)

Share this: