احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ كَيْفَ تَشْمِيتُ الْعَاطِسِ
باب: چھینکنے والے کا جواب کس طرح دیا جائے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2739
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن حكيم بن ديلم، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: " كان اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم، يرجون ان يقول لهم: " يرحمكم الله، فيقول: يهديكم الله ويصلح بالكم "، وفي الباب عن علي، وابي ايوب، وسالم بن عبيد، وعبد الله بن جعفر، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے تو یہ امید لگا کر چھینکتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے «يرحمكم الله» اللہ تم پر رحم کرے کہیں گے۔ مگر آپ (اس موقع پر صرف) «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال درست کر دے فرماتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابوایوب، سالم بن عبید، عبداللہ بن جعفر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب 101 (5038)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 87 (232/م) (تحفة الأشراف: 9082)، و مسند احمد (4/400) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی چھینک کے جواب میں صرف «يهديكم الله ويصلح بالكم» کہا جائے۔ اور «یرحکم اللہ» (اللہ تم پر رحم کرے) نہ کہا جائے کیونکہ اللہ کی رحمت اخروی صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4740)

Share this: