احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: باب مَا جَاءَ فِي إِصْلاَحِ ذَاتِ الْبَيْنِ
باب: آپس میں صلح کرانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1938
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن امه ام كلثوم بنت عقبة، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ليس بالكاذب من اصلح بين الناس فقال خيرا او نمى خيرا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ام کلثوم بنت عقبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور وہ (خود ایک طرف سے دوسرے کے بارے میں) اچھی بات کہے، یا اچھی بات بڑھا کر بیان کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلح 2 (2692)، صحیح مسلم/البر والصلة 37 (2605)، سنن ابی داود/ الأدب 58 (4920) (تحفة الأشراف: 18353)، و مسند احمد (6/404) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: لوگوں کے درمیان صلح و مصالحت کی خاطر اچھی باتوں کا سہارا لے کر جھوٹ بولنا درست ہے، یہ اس جھوٹ کے دائرہ میں نہیں آتا جس کی قرآن و حدیث میں مذمت آئی ہے، مثلاً زید سے یہ کہنا کہ میں نے عمر کو تمہاری تعریف کرتے ہوئے سنا ہے وغیرہ، اسی طرح کی بات عمر کے سامنے رکھنا، ایسا شخص جھوٹا نہیں ہے، بلکہ وہ ان دونوں کا محسن ہے، اور شریعت کی نظر میں اس کا شمار نیک لوگوں میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (1196) ، الصحيحة (545)

Share this: