احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

118: باب فِي دُعَاءِ الضَّيْفِ
باب: مہمان میزبان کے لیے کیا دعا کرے اس کا بیان
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3576
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير الشامي، عن عبد الله بن بسر، قال: نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابي، فقربنا إليه طعاما فاكل منه، ثم اتي بتمر فكان ياكل ويلقي النوى بإصبعيه جمع السبابة والوسطى، قال شعبة: وهو ظني فيه إن شاء الله، والقى النوى بين اصبعين ثم اتي بشراب فشربه، ثم ناوله الذي عن يمينه، قال: فقال ابي واخذ بلجام دابته: ادع لنا، فقال: " اللهم بارك لهم فيما رزقتهم , واغفر لهم , وارحمهم ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد روي من غير هذا الوجه عن عبد الله بن بسر.
عبداللہ بن بسر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے باپ کے پاس آئے، ہم نے آپ کے کھانے کے لیے کچھ پیش کیا تو آپ نے اس میں سے کھایا، پھر آپ کے لیے کچھ کھجوریں لائی گئیں، تو آپ کھجوریں کھانے اور گھٹلی اپنی دونوں انگلیوں سبابہ اور وسطی (شہادت اور بیچ کی انگلی سے (دونوں کو ملا کر) پھینکتے جاتے تھے، شعبہ کہتے ہیں: جو میں کہہ رہا ہوں وہ میرا گمان و خیال ہے، اللہ نے چاہا تو صحیح ہو گا، آپ دونوں انگلیوں کے بیچ میں گٹھلی رکھ کر پھینک دیتے تھے، پھر آپ کے سامنے پینے کی کوئی چیز لائی گئی تو آپ نے پی اور اپنے دائیں جانب ہاتھ والے کو تھما دیا (جب آپ چلنے لگے تو) آپ کی سواری کی لگام تھامے تھامے میرے باپ نے آپ سے عرض کیا، آپ ہمارے لیے دعا فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: «اللهم بارك لهم فيما رزقتهم واغفر لهم وارحمهم» اے اللہ! ان کے رزق میں برکت عطا فرما اور انہیں بخش دے اور ان پر رحمت نازل فرما۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی یہ حدیث عبداللہ بن بسر سے آئی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة والأطعمة 22 (2042)، سنن ابی داود/ الأشربة 20 (3729) (تحفة الأشراف: 5205)، سنن الدارمی/الأطعمة 2 (2065) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: