احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب فِي الضَّحِيَّةِ بِعَضْبَاءِ الْقَرْنِ وَالأُذُنِ
باب: ٹوٹی سینگ اور پھٹے کان والے جانوروں کی قربانی کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1503
حدثنا علي بن حجر , اخبرنا شريك , عن سلمة بن كهيل , عن حجية بن عدي , عن علي , قال: البقرة عن سبعة , قلت: فإن ولدت , قال: اذبح ولدها معها , قلت: فالعرجاء , قال: إذا بلغت المنسك , قلت: فمكسورة القرن , قال: لا باس , امرنا او امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان نستشرف العينين , والاذنين " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , قال ابو عيسى: وقد رواه سفيان , عن سلمة بن كهيل.
حجیہ بن عدی سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: گائے کی قربانی سات آدمیوں کی طرف سے کی جائے گی، حجیہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا: اگر وہ بچہ جنے؟ انہوں نے کہا: اسی کے ساتھ اس کو بھی ذبح کر دو ۱؎، میں نے کہا اگر وہ لنگڑی ہو؟ انہوں نے کہا: جب قربان گاہ تک پہنچ جائے تو اسے ذبح کر دو، میں نے کہا: اگر اس کے سینگ ٹوٹے ہوں؟ انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں ۲؎، ہمیں حکم دیا گیا ہے، یا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہم ان کی آنکھوں اور کانوں کو خوب دیکھ بھال لیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کو سفیان نے سلمہ بن کہیل سے روایت کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الضحایا 11 (4381)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3143)، (تحفة الأشراف: 10062)، و مسند احمد (1/95، 105، 125، 132، 152)، وسنن الدارمی/الأضاحي 3 (1994) (حسن)

وضاحت: ۱؎: یعنی قربانی کے لیے گائے خریدی پھر اس نے بچہ جنا تو بچہ کو گائے کے ساتھ ذبح کر دے۔
۲؎: ظاہری مفہوم سے معلوم ہوا کہ ایسے جانور کی قربانی علی رضی الله عنہ کے نزدیک جائز ہے، لیکن آگے آنے والی علی رضی الله عنہ کی مرفوع روایت ان کے اس قول کے مخالف ہے (لیکن وہ ضعیف ہے)۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3143)

Share this: