احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

69: باب مِنْهُ
باب: فتنوں میں پڑنے والی چیزوں کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2256
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي موسى، عن وهب بن منبه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من سكن البادية جفا، ومن اتبع الصيد غفل، ومن اتى ابواب السلطان افتتن " قال: وفي الباب عن ابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، من حديث ابن عباس لا نعرفه إلا من حديث الثوري.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بادیہ (صحراء و بیابان) کی سکونت اختیار کی وہ سخت طبیعت والا ہو گیا، جس نے شکار کا پیچھا کیا وہ غافل ہو گیا اور جو بادشاہ کے دروازے پر آیا وہ فتنوں کا شکار ہو گیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف ثوری کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصید 4 (2859)، سنن النسائی/الصید 24 (4314) (تحفة الأشراف: 6539)، و مسند احمد (1/357) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ صحراء و بیابان کی سکونت اختیار کرنے والا اگر جمعہ و جماعت میں حاضر نہیں ہوتا ہے اور علماء کی مجالس سے دور رہتا ہے تو ایسا شخص تمدن و تہذیب سے دور، سخت طبیعت والا ہو گا، اسی طرح جو لہو و لعب کی غرض سے شکار کا عادی ہوا وہ غفلت میں مبتلا ہو جائے گا، البتہ جو رزق کی خاطر شکار کا ارادہ رکھتا ہو تو یہ عمل اس کے لیے جائز ہے۔ کیونکہ بعض صحابہ کرام نے بھی یہ عمل اپنا یا ہے، بادشاہوں کے دربار میں حاضری دینے والا اگر مداہنت سے کام لیتا ہے تو فتنہ میں پڑ جائے گا، البتہ جو بادشاہوں کے پاس رہ کر انہیں نصیحت کرے اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے تو یہ اس کے لیے افضل جہاد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3701 / التحقيق الثانى) ، صحيح أبي داود (2547)

Share this: