احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب مِنْهُ
باب: رویت باری تعالیٰ سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2553
حدثنا عبد بن حميد، اخبرني شبابة، عن إسرائيل، عن ثوير، قال: سمعت ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ادنى اهل الجنة منزلة لمن ينظر إلى جنانه وازواجه ونعيمه وخدمه وسرره مسيرة الف سنة، واكرمهم على الله من ينظر إلى وجهه غدوة وعشية ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: وجوه يومئذ ناضرة { 22 } إلى ربها ناظرة { 23 } سورة القيامة آية 22-23 " قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن إسرائيل، عن ثوير، عن ابن عمر مرفوع، ورواه عبد الملك بن ابجر، عن ثوير، عن ابن عمر موقوف , وروى عبيد الله الاشجعي، عن سفيان، عن ثوير، عن مجاهد، عن ابن عمر قوله ولم يرفعه.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے کم تر درجے کا جنتی وہ ہو گا جو اپنے باغات، بیویوں، نعمتوں، خادموں اور تختوں کی طرف دیکھے گا جو ایک ہزار سال کی مسافت پر مشتمل ہوں گے، اور اللہ کے پاس سب سے مکرم وہ ہو گا جو اللہ کے چہرے کی طرف صبح و شام دیکھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة» اس دن بہت سے چہرے تروتازہ اور بارونق ہوں گے، اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے (القیامۃ: ۲۲، ۲۳)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث کئی سندوں سے اسرائیل کے واسطہ سے جسے وہ ثویر سے، اور ثویر ابن عمر سے روایت کرتے ہیں مرفوعاً آئی ہے۔ جب کہ اسے عبدالملک بن جبر نے ثویر کے واسطہ سے ابن عمر سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور عبیداللہ بن اشجعی نے سفیان سے، سفیان نے ثویر سے، ثویر نے مجاہد سے اور مجاہد نے ابن عمر سے ان کے اپنے قول کی حیثیت سے اسے غیر مرفوع روایت کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر القیامة (3330) (تحفة الأشراف: 6666)، وانظرحم (2/13، 64) (ضعیف) (سند میں ثویر ضعیف اور رافضی راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2553) إسناده ضعيف / يأتي : 3330 ¤ ثوير: ضعيف (تقدم:501)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2553M
حدثنا بذلك ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا عبيد الله الاشجعي، عن سفيان، عن ثوير، عن مجاهد، عن ابن عمر نحوه ولم يرفعه.
اس سند سے عبداللہ بن عمر سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اسے (راوی نے) مرفوع نہیں کیا۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (ضعیف)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1985) // ضعيف الجامع الصغير (1382) //

Share this: