احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

31: بَابُ مَا جَاءَ «وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ»
باب: وضو میں ایڑیاں دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وارد وعید کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 41
حدثنا قتيبة قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ويل للاعقاب من النار ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمرو , وعائشة , وجابر بن عبد الله بن الحارث هو ابن جزء الزبيدي , ومعيقيب , وخالد بن الوليد , وشرحبيل ابن حسنة , وعمرو بن العاص , ويزيد بن ابي سفيان. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حسن صحيح، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " ويل للاعقاب وبطون الاقدام من النار ". قال: وفقه هذا الحديث انه لا يجوز المسح على القدمين، إذا لم يكن عليهما خفان او جوربان.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی برتنے والوں کے لیے خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عائشہ، جابر، عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی معیقیب، خالد بن ولید، شرحبیل بن حسنہ، عمرو بن العاص اور یزید بن ابی سفیان سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ان ایڑیوں اور قدم کے تلوؤں کے لیے جو وضو میں سوکھی رہ جائیں خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ پیروں کا مسح جائز نہیں اگر ان پر موزے یا جراب نہ ہوں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 12717) وانظر: مسند احمد (2/2842282، 406، 407، 409، 420، 482، 498) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر پیروں میں موزے یا جراب نہ ہو تو ان کا دھونا واجب ہے، مسح کافی نہیں جیسا کہ شیعوں کا مذہب ہے، کیونکہ اگر مسح سے فرض ادا ہو جاتا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم «ويل للأعقاب وبطون الأقدام من النار» نہ فرماتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: