احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْمُلْكِ
باب: سورۃ الملک کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2890
حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يحيى بن عمرو بن مالك النكري، عن ابيه، عن ابي الجوزاء، عن ابن عباس، قال: ضرب بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم خباءه على قبر، وهو لا يحسب انه قبر، فإذا فيه إنسان يقرا سورة تبارك الذي بيده الملك حتى ختمها، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني ضربت خبائي على قبر، وانا لا احسب انه قبر فإذا فيه إنسان يقرا سورة تبارك الملك حتى ختمها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هي المانعة هي المنجية تنجيه من عذاب القبر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وفي الباب، عن ابي هريرة.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کسی نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا اور انہیں معلوم نہیں ہوا کہ وہاں قبر ہے، (انہوں نے آواز سنی) اس قبر میں کوئی انسان سورۃ «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ رہا تھا، یہاں تک کہ اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ وہ صحابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر آپ سے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا، مجھے گمان نہیں تھا کہ اس جگہ پر قبر ہے۔ مگر اچانک کیا سنتا ہوں کہ اس جگہ ایک انسان سورۃ «تبارك الملك» پڑھ رہا ہے اور پڑھتے ہوئے اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ آپ نے فرمایا: «هي المانعة» یہ سورۃ مانعہ ہے، یہ نجات دینے والی ہے، اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے بچاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5367) (ضعیف) (سند میں یحییٰ بن عمرو ضعیف راوی ہیں، لیکن ’’ ھي المانعة ‘‘ کا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم 1140)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، وإنما يصح منه قوله: " هي المانعة..... "، الصحيحة (1140) // ضعيف الجامع الصغير (6101) ، المشكاة (2154) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2890) إسناده ضعيف ¤ وقال البيهقي: ”تفرد به يحيي بن عمرو بن مالك وهو ضعيف“ (اثبات عذاب القبر بتحقيقي : 146) وحديث أبى داود (الأصل :1400، إسناده حسن) يغني عنه

Share this: