احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَى الإِمَاءِ
باب: لونڈیوں پر حد جاری کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1440
حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا ابو خالد الاحمر، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا زنت امة احدكم فليجلدها ثلاثا بكتاب الله , فإن عادت فليبعها ولو بحبل من شعر ". قال: وفي الباب , عن علي , وابي هريرة , وزيد بن خالد , وشبل , عن عبد الله بن مالك الاوسي. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح , وقد روي عنه من غير وجه , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , وغيرهم راوا ان يقيم الرجل الحد على مملوكه دون السلطان , وهو قول: احمد , وإسحاق , قال بعضهم: يرفع إلى السلطان , ولا يقيم الحد هو بنفسه , والقول الاول اصح.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اللہ کی کتاب کے (حکم کے) مطابق تین بار اسے کوڑے لگاؤ ۱؎ اگر وہ پھر بھی (یعنی چوتھی بار) زنا کرے تو اسے فروخت کر دو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے،
۳- اس باب میں علی، ابوہریرہ، زید بن خالد رضی الله عنہم سے اور شبل سے بواسطہ عبداللہ بن مالک اوسی بھی احادیث آئی ہیں،
۴- صحابہ میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ سلطان (حاکم) کے بجائے آدمی اپنے مملوک (غلام) پر خود حد نافذ کرے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۵- بعض لوگ کہتے ہیں: سلطان (حاکم) کے پاس مقدمہ پیش کیا جائے گا، کوئی آدمی بذات خود حد نافذ نہیں کرے گا، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفة الأشراف: 12497) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی زنا کی حرکت اس سے اگر تین بار سرزد ہوئی ہے تو ہر مرتبہ اسے کوڑے کی سزا ملے گی، اور چوتھی مرتبہ اسے شہر بدر کر دیا جائے گا۔
۲؎: کیونکہ باب کی حدیث کا مفہوم یہی ہے، مالک کے پاس اپنی لونڈی یا غلام کی بدکاری سے متعلق اگر معتبر شہادت موجود ہو تو مالک بذات خود حد قائم کر سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2565)

Share this: