70: باب مَا ذُكِرَ فِي قِرَاءَةِ سُورَتَيْنِ فِي رَكْعَةٍ
باب: ایک رکعت میں دو سورتیں پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 602
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا وائل، قال: سال رجل عبد الله عن هذا الحرف غير آسن او ياسن، قال: كل القرآن قرات غير هذا الحرف، قال: نعم، قال: إن قوما يقرءونه ينثرونه نثر الدقل لا يجاوز تراقيهم، إني لاعرف السور النظائر التي كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرن بينهن، قال: فامرنا علقمة فساله، فقال: " عشرون سورة من المفصل كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرن بين كل سورتين في ركعة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: ایک شخص نے عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے لفظ
«غَيْرِ آسِنٍ» یا
«يَاسِنٍ» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: کیا تم نے اس کے علاوہ پورا قرآن پڑھ لیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: ایک قوم اسے ایسے پڑھتی ہے جیسے کوئی خراب کھجور جھاڑ رہا ہو، یہ ان کے گلے سے آگے نہیں بڑھتا، میں ان متشابہ سورتوں کو جانتا ہوں جنہیں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ملا کر پڑھتے تھے۔ ابووائل کہتے ہیں: ہم نے علقمہ سے پوچھنے کے لیے کہا تو انہوں نے ابن مسعود رضی الله عنہ سے پوچھا: انہوں نے بتایا کہ یہ مفصل کی بیس سورتیں ہیں
۱؎ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم ہر رکعت میں دو دو سورتیں ملا کر پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
يَاسِنٍ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 106 (775)، وفضائل القرآن 6 (4996)، صحیح مسلم/المسافرین 49 (822)، سنن النسائی/الافتتاح 75 (1005، 1006، 1007) (تحفة الأشراف: 9248)، مسند احمد (1/380، 421، 427، 436، 462، 455) (صحیح)
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1262) ، صفة الصلاة