احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ
باب: تلبیہ میں آواز بلند کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 829
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الله بن ابي بكر وهو ابن محمد بن عمرو بن حزم، عن عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام، عن خلاد بن السائب بن خلاد، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاني جبريل فامرني ان آمر اصحابي ان يرفعوا اصواتهم بالإهلال والتلبية ". قال: وفي الباب عن زيد بن خالد، وابي هريرة، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث خلاد، عن ابيه حديث حسن صحيح، وروى بعضهم هذا الحديث عن خلاد بن السائب، عن زيد بن خالد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولا يصح، والصحيح هو عن خلاد بن السائب، عن ابيه: وهو خلاد بن السائب بن خلاد بن سويد الانصاري.
سائب بن خلاد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل نے آ کر مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلند کریں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- خلاد بن السائب کی حدیث جسے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے، حسن صحیح ہے۔
۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق: «خلاد بن السائب عن زيد بن خالد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ صحیح یہی ہے کہ خلاد بن سائب نے اپنے باپ سے روایت کی ہے، اور یہ خلاد بن سائب بن خلاد بن سوید انصاری ہیں،
۳- اس باب میں زید بن خالد، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 27 (1814)، سنن النسائی/الحج 55 (2754)، سنن ابن ماجہ/المناسک 16 (2922)، (تحفة الأشراف: 3788)، موطا امام مالک/الحج 10 (34)، مسند احمد (4/55، 56)، سنن الدارمی/الحج 14 (1850) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مردوں کے لیے تلبیہ میں آواز بلند کرنا مستحب ہے «اصحابی» کی قید سے عورتیں خارج ہو گئیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز پست رکھیں۔ مگر وجوب کی دلیل بالصراحت کہیں نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2922)

Share this: