احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ
باب: آدمی جب اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کیا دعا پڑھے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3394
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي إسحاق الهمداني، عن البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم: قال له: " الا اعلمك كلمات تقولها إذا اويت إلى فراشك، فإن مت من ليلتك مت على الفطرة وإن اصبحت اصبحت وقد اصبت خيرا، تقول: اللهم إني اسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت امري إليك رغبة ورهبة إليك والجات ظهري إليك لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت ونبيك الذي ارسلت "، قال البراء: فقلت: وبرسولك الذي ارسلت، قال: فطعن بيده في صدري، ثم قال: ونبيك الذي ارسلت. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وقد روي من غير وجه عن البراء، ورواه منصور بن المعتمر، عن سعد بن عبيدة، عن البراء، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه، إلا انه قال: إذا اويت إلى فراشك وانت على وضوء، وفي الباب عن رافع بن خديج رضي الله عنه.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مر جاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر (اجر و ثواب) حاصل کر کے، تم کہو: «اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی، میں اپنا رخ تیری طرف کر کے پوری طرح متوجہ ہو گیا، میں نے اپنا معاملہ تیری سپردگی میں دے دیا، تجھ سے امیدیں وابستہ کر کے اور تیرا خوف دل میں بسا کر، میری پیٹھ تیرے حوالے، تیرے سوا نہ میرے لیے کوئی جائے پناہ ہے اور نہ ہی تجھ سے بچ کر تیرے سوا کوئی ٹھکانا میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری ہے، میں تیرے اس رسول پر ایمان لایا جسے تو نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔ براء کہتے ہیں: میں نے «نبيك الذي أرسلت» کی جگہ «برسولك الذي أرسلت» کہہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنے ہاتھ سے کونچا، پھر فرمایا: «ونبيك الذي أرسلت» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث براء رضی الله عنہ سے کئی سندوں سے آئی ہے،
۳- اس حدیث کو منصور بن معتمر نے سعد بن عبیدہ سے اور سعد نے براء کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، البتہ ان کی روایت میں اتنا فرق ہے کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ اور تم وضو سے ہو تو یہ دعا پڑھا کرو،
۴- اس باب میں رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 215 (759)، و222 (77 ¤ 3- 787) (تحفة الأشراف: 1858) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی میں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہی کہو، انہیں بدلو نہیں، چاہے یہ الفاظ قرآن کے نہ بھی ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الكلم الطيب (41 / 26)

Share this: