احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

70: باب مَا جَاءَ فِي حُسْنِ الْعَهْدِ
باب: (شریک حیات کے ساتھ) اچھی طرح نباہ کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2017
حدثنا ابو هشام الرفاعي، حدثنا حفص بن غياث، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " ما غرت على احد من ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ما غرت على خديجة وما بي ان اكون ادركتها، وما ذاك إلا لكثرة ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم لها، وإن كان ليذبح الشاة فيتتبع بها صدائق خديجة فيهديها لهن "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے کسی پر میں اس طرح غیرت نہیں کھاتی تھی جس طرح خدیجہ پر غیرت کھاتی تھی جب کہ میں نے ان کا زمانہ بھی نہیں پایا تھا، اس غیرت کی کوئی وجہ نہیں تھی سوائے اس کے کہ آپ ان کو بہت یاد کرتے تھے، اور اگر آپ بکری ذبح کرتے تو ان کی سہیلیوں کو ڈھونڈتے اور گوشت ہدیہ بھیجتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/مناقب الأنصار 20 (3816، 3817)، والنکاح 108 (5229)، والأدب 23 (6004)، والتوحید 32 (7484)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 12 (2435)، سنن ابن ماجہ/النکاح 56 (1997) (تحفة الأشراف: 1687)، و مسند احمد (6/58، 202، 279) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جب سہیلیوں کے ساتھ آپ کا برتاؤ اتنا اچھا تھا تو خود خدیجہ رضی الله عنہا کے ساتھ کیسا ہو گا؟ نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ بیوی کی سہیلیوں کے ساتھ حسن سلوک کرتے رہنا چاہیئے، جیسے کہ باپ کے بارے میں حکم آیا ہے کہ باپ کے دوستوں کے ساتھ آدمی اچھا برتاؤ کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: