احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

129: باب مَا جَاءَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى
باب: اس مسجد کا بیان جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 323
حدثنا قتيبة، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن انيس بن ابي يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال: امترى رجل من بني خدرة ورجل من بني عمرو بن عوف في المسجد الذي اسس على التقوى، فقال الخدري: " هو مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال الآخر: هو مسجد قباء، فاتيا رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال: هو هذا يعني مسجده وفي ذلك خير كثير ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبد الله، قال: سالت يحيى بن سعيد، عن محمد بن ابي يحيى الاسلمي، فقال: لم يكن به باس، واخوه انيس بن ابي يحيى اثبت منه.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی خدرہ کے ایک شخص اور بنی عمرو بن عوف کے ایک شخص کے درمیان بحث ہو گئی کہ کون سی مسجد ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ۱؎ تو خدری نے کہا: وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد (یعنی مسجد نبوی) ہے، دوسرے نے کہا: وہ مسجد قباء ہے، چنانچہ وہ دونوں اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: وہ یہ مسجد ہے، یعنی مسجد نبوی اور اس میں (یعنی مسجد قباء میں) بھی بہت خیر و برکت ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- علی بن عبداللہ بن المدینی نے یحییٰ بن سعید القطان سے (سند میں موجود راوی) محمد بن ابی یحییٰ اسلمی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ان میں کوئی قابل گرفت بات نہیں ہے، اور ان کے بھائی انیس بن ابی یحییٰ ان سے زیادہ ثقہ ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4440) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی سورۃ التوبہ میں ارشاد الٰہی «لمسجد أسس على التقوى من أول يوم» سے کون سی مسجد مراد ہے؟
۲؎: یہ حدیث صرف اس بات پر دلالت نہیں کرتی ہے کہ «لمسجد أسس على التقوى» سے مراد مسجد نبوی ہی ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ تھا کہ اس مسجد نبوی کی بھی تقویٰ پر ہی بنیاد ہے، یہ مطلب لوگوں نے اس لیے لیا ہے کہ قرآن میں سیاق و سباق سے صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ ارشاد ربانی مسجد قباء کے بارے میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: