احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

56: باب مَا جَاءَ لِيَلِيَنِي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلاَمِ وَالنُّهَى
باب: ارشاد نبوی ”مجھ سے قریب وہ لوگ رہیں جو صاحب فہم و ذکا اور سمجھدار ہوں“ کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 228
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد الحذاء، عن ابي معشر، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليليني منكم اولو الاحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم، ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم، وإياكم وهيشات الاسواق ". قال: وفي الباب عن ابي بن كعب، وابي مسعود، وابي سعيد، والبراء، وانس، قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود حديث حسن صحيح غريب، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان " يعجبه ان يليه المهاجرون والانصار ليحفظوا عنه "، قال: وخالد الحذاء هو خالد بن مهران يكنى ابا المنازل، قال: وسمعت محمد بن إسماعيل، يقول: يقال إن خالدا الحذاء ما حذا نعلا قط إنما كان يجلس إلى حذاء فنسب إليه، قال: وابو معشر اسمه: زياد بن كليب.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو صاحب فہم و ذکا اور سمجھدار ہوں ان کو مجھ سے قریب رہنا چاہیئے، پھر وہ جو (عقل و دانش میں) ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں، تم آگے پیچھے نہ ہونا کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے گی، اور اپنے آپ کو بازار کے شور و غوغا سے بچائے رکھنا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابی بن کعب، ابومسعود، ابوسعید، براء، اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ اس بات سے خوش ہوتے کہ مہاجرین اور انصار آپس میں قریب قریب رہیں تاکہ وہ آپ سے (سیکھے ہوئے مسائل) محفوظ رکھ سکیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 28 (432)، سنن ابی داود/ الصلاة 96 (675)، (تحفة الأشراف: 9415)، مسند احمد (1/457)، سنن الدارمی/الصلاة 51 (1303) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (679)

Share this: