احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2880
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن ابن ابي ليلى، عن اخيه عيسى، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابي ايوب الانصاري، " انه كانت له سهوة فيها تمر فكانت تجيء الغول فتاخذ منه، قال: فشكا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاذهب فإذا رايتها، فقل: بسم الله اجيبي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاخذها، فحلفت ان لا تعود فارسلها، فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ما فعل اسيرك، قال: حلفت ان لا تعود، فقال: كذبت وهي معاودة للكذب، قال: فاخذها مرة اخرى فحلفت ان لا تعود فارسلها، فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما فعل اسيرك ؟ قال: حلفت ان لا تعود، فقال: كذبت وهي معاودة للكذب، فاخذها فقال: ما انا بتاركك حتى اذهب بك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني ذاكرة لك شيئا، آية الكرسي اقراها في بيتك فلا يقربك شيطان ولا غيره، قال: فجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما فعل اسيرك ؟ قال: فاخبره بما قالت: قال: صدقت، وهي كذوب "، قال: هذا حديث حسن غريب، وفي الباب، عن ابي بن كعب.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کا اپنا ایک احاطہٰ تھا اس میں کھجوریں رکھی ہوئی تھیں۔ جن آتا تھا اور اس میں سے اٹھا لے جاتا تھا، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا: جاؤ جب دیکھو کہ وہ آیا ہوا ہے تو کہو: بسم اللہ (اللہ کے نام سے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان، ابوذر رضی الله عنہ نے اسے پکڑ لیا تو وہ قسمیں کھا کھا کر کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو، دوبارہ وہ ایسی حرکت نہیں کرے گا، چنانچہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا، تمہارے قیدی نے کیا کیا؟! انہوں نے کہا: اس نے قسمیں کھائیں کہ اب وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے گا۔ آپ نے فرمایا: اس نے جھوٹ کہا: وہ جھوٹ بولنے کا عادی ہے، راوی کہتے ہیں: انہوں نے اسے دوبارہ پکڑا، اس نے پھر قسمیں کھائیں کہ اسے چھوڑ دو، وہ دوبارہ نہ آئے گا تو انہوں نے اسے (دوبارہ) چھوڑ دیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے پوچھا: تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ انہوں نے کہا: اس نے قسم کھائی کہ وہ پھر لوٹ کر نہ آئے گا۔ آپ نے فرمایا: اس نے جھوٹ کہا، وہ تو جھوٹ بولنے کا عادی ہے۔ (پھر جب وہ آیا) تو انہوں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا: اب تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جائے بغیر نہ چھوڑوں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑ دو، میں تمہیں ایک چیز یعنی آیت الکرسی بتا رہا ہوں۔ تم اسے اپنے گھر میں پڑھ لیا کرو۔ تمہارے قریب شیطان نہ آئے گا اور نہ ہی کوئی اور آئے گا، پھر ابوذر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ تو انہوں نے آپ کو وہ سب کچھ بتایا جو اس نے کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے بات تو صحیح کہی ہے، لیکن وہ ہے پکا جھوٹا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابی بن کعب رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3473)، وانظر مسند احمد (5/423) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (2 / 220)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2880) إسناده ضعيف ¤ محمد بن عبدالرحمن بن أبى ليلي ضعيف (تقدم: 1949) وسفيان الثوري عنعن (تقدم: 746) وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم (458/3 ،459) والطبراني وغيرهما وحديث البخاري (2311) يغني عنه

Share this: