احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب مَنِ اتَّقَى الْمَحَارِمَ فَهُوَ أَعْبَدُ النَّاسِ
باب: حرام چیزوں سے بچنے والا سب سے بڑا عابد ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2305
حدثنا بشر بن هلال الصواف البصري، حدثنا جعفر بن سليمان، عن ابي طارق، عن الحسن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ياخذ عني هؤلاء الكلمات فيعمل بهن او يعلم من يعمل بهن ؟ " فقال ابو هريرة: فقلت: انا يا رسول الله، فاخذ بيدي فعد خمسا، وقال: " اتق المحارم تكن اعبد الناس، وارض بما قسم الله لك تكن اغنى الناس، واحسن إلى جارك تكن مؤمنا، واحب للناس ما تحب لنفسك تكن مسلما، ولا تكثر الضحك فإن كثرة الضحك تميت القلب "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث جعفر بن سليمان، والحسن لم يسمع من ابي هريرة شيئا هكذا، روي عن ايوب، ويونس بن عبيد، وعلي بن زيد، قالوا: لم يسمع الحسن من ابي هريرة، وروى ابو عبيدة الناجي، عن الحسن هذا الحديث قوله، ولم يذكر فيه عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ایسا شخص ہے جو مجھ سے ان کلمات کو سن کر ان پر عمل کرے یا ایسے شخص کو سکھلائے جو ان پر عمل کرے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں ایسا کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پانچ باتوں کو گن کر بتلایا: تم حرام چیزوں سے بچو، سب لوگوں سے زیادہ عابد ہو جاؤ گے اور اللہ تعالیٰ کی تقسیم شدہ رزق پر راضی رہو، سب لوگوں سے زیادہ بے نیاز رہو گے، اور اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو پکے سچے مومن رہو گے۔ اور دوسروں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو سچے مسلمان ہو جاؤ گے اور زیادہ نہ ہنسو اس لیے کہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف جعفر بن سلیمان کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- حسن بصری کا سماع ابوہریرہ سے ثابت نہیں،
۳- اسی طرح ایوب، یونس بن عبید اور علی بن زید سے مروی ہے ان سب کا کہنا ہے کہ حسن بصری نے ابوہریرہ سے نہیں سنا ہے،
۴- ابوعبیدہ ناجی نے اسے حسن بصری سے روایت کرتے ہوئے اس کو حسن بصری کا قول کہا ہے اور یہ نہیں ذکر کیا کہ یہ حدیث حسن بصری ابوہریرہ سے روایت کرتے ہیں، اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12247)، و مسند احمد (2/310) (حسن) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ حسن بصری ‘‘ کا سماع ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، نیز ’’ ابو طارق ‘‘ مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الصحیحہ 930)

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (930) ، تخريج المشكلة (17)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2305) إسناده ضعيف ¤ أبو طارق مجهول (تق: 8182) والحسن البصري مدلس وعنعن (تقدم:21)

Share this: