احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

64: باب وَمِنْ سُورَةِ التَّغَابُنِ
باب: سورۃ التغابن سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3317
حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا إسرائيل، حدثنا سماك بن حرب، عن عكرمة، عن ابن عباس، وساله رجل عن هذه الآية: " يايها الذين آمنوا إن من ازواجكم واولادكم عدوا لكم فاحذروهم سورة التغابن آية 14، قال: هؤلاء رجال اسلموا من اهل مكة وارادوا ان ياتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فابى ازواجهم واولادهم ان يدعوهم ان ياتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم راوا الناس قد فقهوا في الدين، هموا ان يعاقبوهم، فانزل الله عز وجل: يايها الذين آمنوا إن من ازواجكم واولادكم عدوا لكم فاحذروهم سورة التغابن آية 14 الآية ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی نے آیت «يا أيها الذين آمنوا إن من أزواجكم وأولادكم عدوا لكم فاحذروهم» اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں، پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے (التغابن: ۱۴)، کے بارے میں پوچھا کہ یہ کس کے بارے میں اتری ہے؟ انہوں نے کہا: اہل مکہ میں کچھ لوگ تھے جو ایمان لائے تھے، اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے کا ارادہ کر لیا تھا، مگر ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں نے انکار کیا کہ وہ انہیں چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں، پھر جب وہ (کافی دنوں کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آئے اور دیکھا کہ لوگوں نے دین کی فقہ، (دین کی سوجھ بوجھ) کافی حاصل کر لی ہے، تو انہوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنی بیویوں اور بچوں کو (ان کے رکاوٹ ڈالنے کے باعث) سزا دیں، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6123) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3317) إسناده ضعيف ¤ سلسلة سماك عن عكرمة : ضعيفة (تقدم:65)

Share this: