احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: باب مَا جَاءَ لَتَرْكَبُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ
باب: امت محمدیہ گزری امتوں کے نقش قدم پر چلے گی۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2180
حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سنان بن ابي سنان، عن ابي واقد الليثي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما خرج إلى خيبر، مر بشجرة للمشركين، يقال لها: ذات انواط، يعلقون عليها اسلحتهم، فقالوا: يا رسول الله، اجعل لنا ذات انواط كما لهم ذات انواط، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " سبحان الله، هذا كما قال قوم موسى: اجعل لنا إلها كما لهم آلهة سورة الاعراف آية 138، والذي نفسي بيده لتركبن سنة من كان قبلكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو واقد الليثي اسمه الحارث بن عوف، وفي الباب عن ابي سعيد، وابي هريرة.
ابوواقد لیثی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے لیے نکلے تو آپ کا گزر مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے ہوا جسے ذات انواط کہا جاتا تھا، اس درخت پر مشرکین اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے ۱؎، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے بھی ایک ذات انواط مقرر فرما دیجئیے جیسا کہ مشرکین کا ایک ذات انواط ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! یہ تو وہی بات ہے جو موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ ہمارے لیے بھی معبود بنا دیجئیے جیسا ان مشرکوں کے لیے ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم گزشتہ امتوں کی پوری پوری پیروی کرو گے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوواقد لیثی کا نام حارث بن عوف ہے،
۳- اس باب میں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 14516) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ذات انواط نامی درخت جھاؤ کی قسم سے تھا، مشرکین بطور حاجت برآری اس پر اپنا ہتھیار لٹکاتے اور اس درخت کے اردگرد اعتکاف کرتے تھے۔
۲؎: مفہوم یہ ہے کہ تم خلاف شرع نافرمانی کے کاموں میں اپنے سے پہلے کی امتوں کے نقش قدم پر چلو گے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق آج مسلمانوں کا حال حقیقت میں ایسا ہی ہے، چنانچہ یہود و نصاری اور مشرکین کی کون سی عادات و اطوار ہیں جنہیں مسلمانوں نے نہ اپنایا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ظلال الجنة (76) ، المشكاة (5369)

Share this: