احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

158: باب مَا جَاءَ فِي مِقْدَارِ الْقُعُودِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ
باب: پہلی دونوں رکعتوں میں قعدہ (تشہد کے لیے بیٹھنے) کی مقدار کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 366
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود هو الطيالسي، حدثنا شعبة، اخبرنا سعد بن إبراهيم، قال: سمعت ابا عبيدة بن عبد الله بن مسعود يحدث، عن ابيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا جلس في الركعتين الاوليين كانه على الرضف ". قال شعبة: ثم حرك سعد شفتيه بشيء، فاقول: حتى يقوم، فيقول حتى يقوم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، إلا ان ابا عبيدة لم يسمع من ابيه، والعمل على هذا عند اهل العلم يختارون ان لا يطيل الرجل القعود في الركعتين الاوليين ولا يزيد على التشهد شيئا، وقالوا: إن زاد على التشهد فعليه سجدتا السهو، هكذا روي عن الشعبي وغيره.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پہلی دونوں رکعتوں میں بیٹھتے تو ایسا لگتا گویا آپ گرم پتھر پر بیٹھے ہیں ۱؎، شعبہ (راوی) کہتے ہیں: پھر سعد نے اپنے دونوں ہونٹوں کو کسی چیز کے ساتھ حرکت دی ۲؎ تو میں نے کہا: یہاں تک کہ آپ کھڑے ہو جاتے؟ تو انہوں نے کہا: یہاں تک کہ آپ کھڑے ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے، مگر ابوعبیدہ کا اپنے باپ سے سماع نہیں ہے،
۲- اہل علم کا عمل اسی پر ہے، وہ اسی کو پسند کرتے ہیں کہ آدمی پہلی دونوں رکعتوں میں قعدہ کو لمبا نہ کرے اور تشہد سے زیادہ کچھ نہ پڑھے، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر اس نے تشہد سے زیادہ کوئی چیز پڑھی تو اس پر سہو کے دو سجدے لازم ہو جائیں گے، شعبی وغیرہ سے اسی طرح مروی ہے ۳؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة 188 (995)، سنن النسائی/التطبیق 105 (1177)، (تحفة الأشراف: 9609)، مسند احمد (1/386، 410، 428، 460) (ضعیف) (ابو عبیدہ کا اپنے والد ابن مسعود رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی بہت جلد اٹھ جاتے۔
۲؎: یعنی چپکے سے کوئی بات کہی جسے میں سن نہیں سکا۔
۳؎: ابن مسعود رضی الله عنہ کا یہ اثر تو سنداً ضعیف ہے، مگر ابوبکر رضی الله عنہ سے مروی اثر جو اسی معنی میں ہے صحیح ہے، اور اسی پر امت کا تعامل ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (915) ، ضعيف أبي داود (177)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(366) إسناده ضعيف /د 995 ، ن 1177

Share this: