احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ فِي تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ
باب: چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دینا۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2736
حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للمسلم على المسلم ست بالمعروف: يسلم عليه إذا لقيه، ويجيبه إذا دعاه، ويشمته إذا عطس، ويعوده إذا مرض، ويتبع جنازته إذا مات، ويحب له ما يحب لنفسه "، وفي الباب، عن ابي هريرة، وابي ايوب، والبراء، وابي مسعود، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي من غير وجه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد تكلم بعضهم في الحارث الاعور.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر حسن سلوک کے چھ عمومی حقوق ہیں، (۱) جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے، (۲) جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے، (۳) جب اسے چھینک آئے (اور وہ «الحمد لله» کہے) تو «يرحمك الله» کہہ کر اس کی چھینک کا جواب دے، (۴) جب وہ بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرے، (۵) جب وہ مر جائے تو اس کے جنازے کے ساتھ (قبرستان) جائے، (۶) اور اس کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث متعدد سندوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے،
۳- بعض محدثین نے حارث اعور سے متعلق کلام کیا ہے،
۴- اور اس باب میں ابوہریرہ، ابوایوب، براء اور ابن مسعود رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 1 (1433) (تحفة الأشراف: 10044)، و مسند احمد (1/89)، وسنن الدارمی/الاستئذان 5 (2675) (صحیح) (حارث بن عبداللہ أعور ضعیف راوی ہے، اور ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط راوی ہیں، مؤلف نے حارث بن عبداللہ أعور کی تضعیف کا ذکر کیا ہے، اور شواہد کا بھی ذکر ہے، اور اسی لیے حدیث کی تحسین کی ہے، اور صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة 1832، اور دیکھئے اگلی حدیث)

وضاحت: ۱؎: یہ حقوق ایسے ہیں کہ ان پر عمل کرنے سے باہمی اخوت و محبت کی رسی مضبوط ہوتی ہے، حدیث میں بیان کردہ حقوق بظاہر بڑے نہیں ہیں لیکن انجام اور نتیجے کے اعتبار سے بہت بڑے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1433) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (301) ، المشكاة (4643) ، الصحيحة (73) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2736) إسناده ضعيف / جه 1433 ¤ الحارث الأعور ضعيف (تقدم:282) و حديث مسلم ( 2162) يغني عنه

Share this: