احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

103: بَابُ: ثَوَابِ مَنْ صَلَّى مَعَ الإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ
باب: نماز پڑھنے اور فارغ ہونے تک اس کے ساتھ رہنے والے کے ثواب کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1365
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر وهو ابن المفضل، قال: حدثنا داود بن ابي هند، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن جبير بن نفير، عن ابي ذر، قال: صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمضان , فلم يقم بنا النبي صلى الله عليه وسلم حتى بقي سبع من الشهر , فقام بنا حتى ذهب نحو من ثلث الليل، ثم كانت سادسة فلم يقم بنا , فلما كانت الخامسة قام بنا حتى ذهب نحو من شطر الليل , قلنا: يا رسول الله , لو نفلتنا قيام هذه الليلة , قال:"إن الرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف حسب له قيام ليلة", قال: ثم كانت الرابعة فلم يقم بنا , فلما بقي ثلث من الشهر ارسل إلى بناته ونسائه وحشد الناس , فقام بنا حتى خشينا ان يفوتنا الفلاح، ثم لم يقم بنا شيئا من الشهر , قال داود , قلت: ما الفلاح , قال: السحور.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روزے رکھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ رمضان کے مہینہ کی سات راتیں رہ گئیں، تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے ہوئے (اور پڑھاتے رہے) یہاں تک کہ تہائی رات کے قریب گزر گئی، پھر چھٹی رات آئی لیکن آپ ہمیں پڑھانے کھڑے نہیں ہوئے، پھر جب پانچویں رات آئی تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے کھڑے ہوئے (اور پڑھاتے رہے) یہاں تک کہ تقریباً آدھی رات گزر گئی، تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ یہ رات پوری پڑھاتے، آپ نے فرمایا: آدمی جب امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کے لیے پوری رات کا قیام شمار کیا جاتا ہے، پھر چوتھی رات آئی تو آپ ہمیں تراویح پڑھانے نہیں کھڑے ہوئے، پھر جب رمضان کے مہینہ کی تین راتیں باقی رہ گئیں، تو آپ نے اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو کہلا بھیجا اور لوگوں کو بھی جمع کیا، اور ہمیں تراویح پڑھائی یہاں تک کہ ہمیں خوف ہوا کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، پھر اس کے بعد مہینہ کے باقی دنوں میں آپ نے ہمیں تراویح نہیں پڑھائی۔ داود بن ابی ہند کہتے ہیں: میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ تو انہوں نے (ولید بن عبدالرحمٰن نے) کہا: سحری کھانا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة 318 (1375)، سنن الترمذی/الصوم 81 (806)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 173 (1327)، (تحفة الأشراف: 11903)، مسند احمد 5/159، 163، سنن الدارمی/الصوم 54 (1818، 1819)، ویأتی عند المؤلف برقم: 1606 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: