احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

88: بَابُ: لُبْسِ الدِّيبَاجِ الْمَنْسُوجِ بِالذَّهَبِ
باب: سونے کے کام والے دیبا نامی ریشمی کپڑا پہننے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5304
اخبرنا الحسن بن قزعة، عن خالد وهو ابن الحارث , قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: دخلت على انس بن مالك حين قدم المدينة فسلمت عليه , فقال: ممن انت ؟ قلت: انا واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: إن سعدا كان اعظم الناس واطوله، ثم بكى فاكثر البكاء، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث إلى اكيدر صاحب دومة بعثا , فارسل إليه بجبة ديباج منسوجة فيها الذهب، فلبسه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قام على المنبر وقعد، فلم يتكلم ونزل فجعل الناس يلمسونها بايديهم، فقال:"اتعجبون من هذه , لمناديل سعد في الجنة احسن مما ترون".
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب مدینے آئے، تو میں ان کے پاس گیا، میں نے انہیں سلام کیا تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ ہوں، وہ بولے: سعد تو بہت عظیم شخص تھے اور لوگوں میں سب سے لمبے تھے، پھر وہ رو پڑے اور بہت روئے، پھر بولے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دومۃ کے بادشاہ اکیدر کے پاس ایک وفد بھیجا، تو اس نے آپ کے پاس دیبا کا ایک جبہ بھیجا، جس میں سونے کی کاریگری تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہنا، پھر آپ منبر پر کھڑے ہوئے اور بیٹھ گئے، پھر کچھ کہے بغیر اتر گئے، لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھونے لگے، تو آپ نے فرمایا: کیا تمہیں اس پر تعجب ہے؟ سعد کے رومال جنت میں اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جسے تم دیکھ رہے ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/اللباس 3 (1723)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الہبة 28 (2615)، وبدء الخلق 8 (3248)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2469)، مسند احمد (2/121) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: دیبا نامی ایسا ریشمی کپڑا پہننا منسوخ ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں آ رہا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: