احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

85: بَابُ: بَيْعِ الْمُكَاتِبِ
باب: مکاتب غلام کو بیچنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4659
اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا الليث , عن ابن شهاب , عن عروة , عن عائشة اخبرته، ان بريرة جاءت عائشة تستعينها في كتابتها شيئا، فقالت لها عائشة: ارجعي إلى اهلك , فإن احبوا ان اقضي عنك كتابتك ويكون ولاؤك لي فعلت , فذكرت ذلك بريرة لاهلها فابوا، وقالوا: إن شاءت ان تحتسب عليك فلتفعل ويكون لنا ولاؤك , فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ابتاعي واعتقي , فإن الولاء لمن اعتق", ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما بال اقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله , فمن اشترط شيئا ليس في كتاب الله , فليس له , وإن اشترط مائة شرط , وشرط الله احق واوثق".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں، اپنی کتابت کے سلسلے میں ان کی مدد چاہتی تھیں، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تم اپنے گھر والوں (مالکوں) کے پاس لوٹ جاؤ، اب اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری مکاتبت (کی رقم) ادا کر دوں اور تمہارا ولاء (حق وراثت) میرے لیے ہو گا تو میں ادا کر دوں گی، بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا تذکرہ اپنے گھر والوں سے کیا تو انہوں نے انکار کیا اور کہا: اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کرنا چاہتی ہیں تو کریں البتہ تمہارا ولاء (ترکہ) ہمارے لیے ہو گا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: انہیں خرید لو ۲؎ اور آزاد کر دو۔ ولاء (وراثت) تو اسی کا ہے جس نے آزاد کیا، پھر آپ نے فرمایا: کیا حال ہے ان لوگوں کا جو ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہیں ہیں، لہٰذا اگر کوئی ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہ ہو، تو وہ پوری نہ ہو گی گرچہ سو شرطیں لگائی گئی ہوں، اللہ کی شرط قبول کرنے اور اعتماد کرنے کے لائق ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 67 (2155)، المکاتب 2 (2561)، الشروط3(2717)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن ابی داود/العتق 2 (3929)، سنن الترمذی/الوصایا 7 (2124)، (تحفة الأشراف: 16580)، موطا امام مالک/العتق 10 (17)، مسند احمد (6/81) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «مکاتب»: وہ غلام ہے جس کا مالک اس سے کہے کہ اگر تم اتنی اتنی رقم اتنی مدت میں، یا جب بھی کما کر ادا کر دے تو تم آزاد ہو۔ ۲؎: بریرہ رضی اللہ عنہا نے چونکہ ابھی تک «مکاتبت» (معاہدہ آزادی) کی کوئی قسط ادا نہیں کی تھی، اس لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کل رقم ادا کر کے انہیں خرید لیا، یہی باب سے مناسبت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: