احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: بَابُ: قَوْلِهِ تَعَالَى {وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ}
باب: آیت کریمہ: ”اور فرمانبرداری کو رسول (صلی للہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی“ کی تفسیر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4199
اخبرنا الحسن بن محمد، قال: حدثنا حجاج، قال: قال ابن جريج، اخبرني يعلى بن مسلم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس: يايها الذين آمنوا اطيعوا الله واطيعوا الرسول سورة النساء آية 59، قال:"نزلت في عبد الله بن حذافة بن قيس بن عدي، بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ «يا أيها الذين آمنوا أطيعوا اللہ وأطيعوا الرسول» اے لوگو، جو ایمان لائے ہو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو (النساء: ۵۹) یہ آیت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں اتری، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں بھیجا تھا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیرسورة النساء 11 (4584)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (1834)، سنن ابی داود/الجہاد 96 (2624)، سنن الترمذی/الجہاد 3 (1672)، تحفة الأشراف: 5651)، مسند احمد 1/337) (صحیح)

وضاحت: ۱؎ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ اس سریہ میں کسی بات پر اپنے ماتحتوں پر ناراض ہو گئے تو آگ جلانے کا حکم دیا، اور جب آگ جلا دی گئی تو سب کو حکم دیا کہ اس میں کود جائیں، اس پر بعض ماتحتوں نے کہا: ہم تو آگ ہی سے بچنے کے لیے اسلام میں داخل ہوئے ہیں تو پھر آگ میں کیوں داخل ہوں، پھر معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کرنے کی بات آئی، تب یہ آیت نازل ہوئی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولیٰ الامر سے مراد امراء ہیں نہ کہ علماء اور اگر علماء بھی شامل ہیں تو مقصود یہ ہو گا کہ ایسے امور جن کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح تعلیمات موجود نہ ہوں ان میں ان کی طرف رجوع کیا جائے۔ ائمہ اربعہ کے بارے میں خاص طور پر اس آیت کے نازل ہونے کی بات تو قیاس سے بہت زیادہ بعید ہے کیونکہ اس وقت تو ان کا وجود ہی نہیں تھا۔ اور ان کی تقلید جامد تو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی چوتھی صدی کی پیداوار ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: