احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

79: بَابُ: صِيَامِ خَمْسَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ
باب: مہینے میں پانچ دن روزہ رکھنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2404
اخبرنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا وهب بن بقية، قال: انبانا خالد، عن خالد وهو الحذاء، عن ابي قلابة، عن ابي المليح، قال: دخلت مع ابيك زيد على عبد الله بن عمرو فحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر له صومي فدخل علي، فالقيت له وسادة ادم ربعة حشوها ليف، فجلس على الارض وصارت الوسادة فيما بيني وبينه , قال:"اما يكفيك من كل شهر ثلاثة ايام", قلت: يا رسول الله ! قال:"خمسا", قلت: يا رسول الله ! قال:"سبعا", قلت: يا رسول الله ! قال:"تسعا", قلت: يا رسول الله ! قال:"إحدى عشرة", قلت: يا رسول الله ! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر، صيام يوم وفطر يوم".
ابوقلابۃ ابوالملیح سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں تمہارے والد زید کے ساتھ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزہ کا ذکر کیا گیا تو آپ میرے پاس تشریف لائے، میں نے آپ کے لیے چمڑے کا ایک درمیانی تکیہ لا کر رکھا جس کا بھراؤ کھجور کی پیتاں تھیں، آپ زمین پر بیٹھ گئے، اور تکیہ ہمارے اور آپ کے درمیان ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ہر مہینے میں تین دن تمہارے روزہ کے لیے کافی نہیں ہیں؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: پانچ دن کر لو، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: سات دن کر لو، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئیے! آپ نے فرمایا: نو دن، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ اور بڑھا دیجئیے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گیارہ دن کر لو، میں نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! (کچھ بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا: داود علیہ السلام کے روزہ سے بڑھ کر کوئی روزہ نہیں ہے، اور وہ اس طرح ہے ایک دن روزہ رکھا جائے، اور ایک دن بغیر روزہ کے رہا جائے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم 59 (1980)، الاستئذان 38 (6277)، صحیح مسلم/الصوم 35 (1159)، (تحفة الأشراف: 8969) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: