احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

94: بَابُ: حَدِّ الْغَسْلِ
باب: دھونے کی حد یعنی ہاتھ اور پاؤں کہاں تک دھوئے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 116
اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، ان عطاء بن يزيد الليثي اخبره، ان حمران مولى عثمان اخبره، ان عثمان دعا بوضوء فتوضا فغسل كفيه ثلاث مرات، ثم مضمض واستنشق، ثم غسل وجهه ثلاث مرات، ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاث مرات، ثم غسل يده اليسرى مثل ذلك، ثم مسح براسه، ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاث مرات، ثم غسل رجله اليسرى مثل ذلك، ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا نحو وضوئي هذا. ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من توضا نحو وضوئي هذا ثم قام فركع ركعتين لا يحدث فيهما نفسه، غفر له ما تقدم من ذنبه".
حمران مولی عثمان سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی مانگا، اور وضو کیا، تو انہوں نے اپنے دونوں ہتھیلی تین بار دھو لی، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین بار دھویا، پھر اسی طرح اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنا دایاں پاؤں ٹخنے تک تین بار دھویا، پھر اسی طرح بایاں پاؤں دھویا، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اسی وضو کی طرح وضو کیا، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے اس وضو کی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پڑھے، اور اپنے دل میں دوسرے خیالات نہ لائے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 84، 85)، (تحفة الأشراف: 9794) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ہاتھ کہنی تک اور پیر ٹخنے تک دھویا جائے، اور سر کے مسح کے علاوہ سارے اعضاء تین تین بار دھوئے جائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: