احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: بَابُ: تَوْبَةِ الْمُرْتَدِّ
باب: مرتد کی توبہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4073
اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، قال: انبانا داود، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:"كان رجل من الانصار اسلم، ثم ارتد ولحق بالشرك، ثم تندم , فارسل إلى قومه سلوا لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل لي من توبة ؟ فجاء قومه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إن فلانا قد ندم، وإنه امرنا ان نسالك هل له من توبة ؟ فنزلت: كيف يهدي الله قوما كفروا بعد إيمانهم إلى قوله غفور رحيم سورة آل عمران آية 86 - 89 , فارسل إليه فاسلم".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص اسلام لایا پھر وہ مرتد ہو گیا اور مشرکین سے جا ملا۔ اس کے بعد شرمندہ ہوا تو اپنے قبیلہ کو کہلا بھیجا کہ میرے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو: کیا میرے لیے توبہ ہے؟ اس کے قبیلہ کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بولے: فلاں شخص (اپنے کئے پر) شرمندہ ہے اور اس نے ہم سے کہا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں: کیا اس کی توبہ ہو سکتی ہے؟ اس وقت یہ آیت اتری: «كيف يهدي اللہ قوما كفروا بعد إيمانهم» سے «غفور رحيم» تک اللہ اس قوم کو کیوں کر ہدایت دے گا جو ایمان لانے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوئی، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا، ان کی تو یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے تمام فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، جس میں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے، نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی، مگر وہ لوگ جن ہوں نے اس سے توبہ کر لی اور نیک ہو گئے، پس بیشک اللہ غفور رحیم ہے (آل عمران: ۸۶-۸۹) تو آپ نے اسے بلا بھیجا اور وہ اسلام لے آیا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1084) (صحیح الإسناد)

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Share this: