احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: بَابُ: كَيْفَ الْوَتْرُ بِثَلاَثٍ
باب: تین رکعت وتر پڑھنے کی کیفیت کا بیان؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 1698
اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه اخبره، انه سال عائشة ام المؤمنين كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان ؟ قالت:"ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان ولا غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي اربعا فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا"قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله , اتنام قبل ان توتر ؟ قال:"يا عائشة , إن عيني تنام ولا ينام قلبي".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں اور غیر رمضان میں کسی میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، آپ چار رکعت پڑھتے تو ان کا حسن اور ان کی طوالت نہ پوچھو ۱؎، پھر چار رکعت پڑھتے تو تم ان کا (بھی) حسن اور ان کی طوالت نہ پوچھو، پھر تین رکعت پڑھتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التھجد 16 (1147)، التراویح 1 (2013)، المناقب 24 (3569)، صحیح مسلم/المسافرین 17 (738)، سنن ابی داود/الصلاة 316 (1341)، سنن الترمذی/الصلاة 209 (439)، (تحفة الأشراف: 17719) موطا امام مالک/ صلاة اللیل 2 (9)، مسند احمد 6/36، 73، 104 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہاں نہی مقصود نہیں بلکہ مقصود نماز کی تعریف کرنا ہے۔ ۲؎: یعنی میرا دل اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے، اس وجہ سے سونے سے مجھے کوئی ضرر نہیں پہنچتا، میرا وضو اس سے نہیں ٹوٹتا، واضح رہے کہ یہ بات آپ کی خصوصیات میں سے تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: