احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ فِيهِ
باب: اس سلسلہ میں علقمہ بن وائل کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4728
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عوف بن ابي جميلة، قال: حدثني حمزة ابو عمر العائذي، قال: حدثنا علقمة بن وائل، عن وائل، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين جيء بالقاتل يقوده ولي المقتول في نسعة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لولي المقتول:"اتعفو ؟"، قال: لا، قال:"اتاخذ الدية ؟"، قال: لا، قال:"فتقتله ؟"، قال: نعم، قال:"اذهب به"، فلما ذهب به، فولى من عنده دعاه، فقال له:"اتعفو ؟"، قال: لا، قال:"اتاخذ الدية ؟"، قال: لا، قال:"فتقتله ؟"، قال: نعم، قال:"اذهب به"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك:"اما إنك إن عفوت عنه يبوء بإثمه وإثم صاحبك"، فعفا عنه وتركه , فانا رايته يجر نسعته.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب قاتل کو لایا گیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، مقتول کا ولی اسے رسی میں کھینچ کر لا رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول کے ولی سے فرمایا: کیا تم معاف کرو گے؟ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا دیت لو گے؟ وہ بولا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو کیا تم قتل کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: لے جاؤ اسے، چنانچہ جب وہ لے کر چلا اور رخ پھیرا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: کیا تم معاف کرو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: کیا دیت لو گے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو قتل ہی کرو گے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: لے جاؤ اسے، اسی وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: سنو! اگر اسے معاف کرتے ہو تو وہ اپنا گناہ اور تمہارے (مقتول) آدمی کا گناہ سمیٹ لے گا ۱؎، چنانچہ اس نے اسے معاف کر دیا، اور اسے چھوڑ دیا، پھر میں نے اسے دیکھا کہ وہ اپنی رسی گھسیٹ رہا تھا۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ قتل سے پہلے جو گناہ اس کے سر تھا اور قتل کے بعد جس گناہ کا وہ مرتکب ہوا ہے ان دونوں کو وہ سمیٹ لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Share this: