احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ يَمِينًا وَشِمَالاً
باب: نماز میں دائیں بائیں متوجہ ہونے کی رخصت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1201
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر , انه قال: اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلينا وراءه وهو قاعد , وابو بكر يكبر يسمع الناس تكبيره , فالتفت إلينا فرآنا قياما , فاشار إلينا فقعدنا , فصلينا بصلاته قعودا , فلما سلم قال:"إن كنتم آنفا تفعلون فعل فارس والروم يقومون على ملوكهم وهم قعود فلا تفعلوا , ائتموا بائمتكم إن صلى قائما فصلوا قياما , وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ زور سے تکبیر کہہ کر لوگوں کو آپ کی تکبیر سنا رہے تھے، (نماز میں) آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے ہمیں دیکھا کہ ہم کھڑے ہیں، آپ نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا، تو ہم بیٹھ گئے، اور ہم نے آپ کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: ابھی ابھی تم لوگ فارس اور روم والوں کی طرح کر رہے تھے، وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں، اور وہ بیٹھے رہتے ہیں، تو تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھیں تو تم کھڑے ہو کر پڑھو، اور اگر بیٹھ کر پڑھیں بھی بیٹھ کر پڑھو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 19 (413)، سنن ابی داود/الصلاة 69 (606) مختصراً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 144 (1240)، (تحفة الاشراف: 2906)، مسند احمد 3/334 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ واقعہ مرض الموت والے واقعے سے پہلے کا ہے، مرض الموت والے واقعے میں آپ نے بیٹھ کر امامت کرائی اور لوگوں نے کھڑے ہو کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور آپ نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا، اس لیے وہ اب منسوخ ہے، اور نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا التفات کرنا آپ کی خصوصیات میں سے تھا، امت کے لیے آپ کا فرمان حدیث رقم: ۱۱۹۷ میں گزرا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: