احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

42: بَابُ: مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهَا
باب: بے مقصد کسی گوریا کو مارنے والے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4450
اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن صهيب، عن عبد الله بن عمرو يرفعه، قال:"من قتل عصفورا فما فوقها بغير حقها، سال الله عز وجل عنها يوم القيامة، قيل: يا رسول الله، فما حقها ؟، قال:"حقها ان تذبحها فتاكلها، ولا تقطع راسها، فيرمى بها".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی گوریا، یا اس سے چھوٹی کسی چڑیا کو بلا وجہ مارا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال کرے گا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ اسے ذبح کر کے کھائے اور اس کا سر کاٹ کر یوں ہی نہ پھینک دے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 4354 (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 999، تراجع الالبانی 458)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: