احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: اخْتِلاَفِ أَهْلِ الآفَاقِ فِي الرُّؤْيَةِ
باب: رویت ہلال میں ایک شہر والوں سے دوسرے شہر والوں کے اختلاف کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2113
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا محمد وهو ابن ابي حرملة، قال: اخبرني كريب، ان ام الفضل بعثته إلى معاوية بالشام , قال:"فقدمت الشام فقضيت حاجتها، واستهل علي هلال رمضان وانا بالشام، فرايت الهلال ليلة الجمعة، ثم قدمت المدينة في آخر الشهر، فسالني عبد الله بن عباس، ثم ذكر الهلال، فقال: متى رايتم ؟ فقلت: رايناه ليلة الجمعة , قال: انت رايته ليلة الجمعة ؟ قلت: نعم، ورآه الناس فصاموا وصام معاوية ؟ قال: لكن رايناه ليلة السبت، فلا نزال نصوم حتى نكمل ثلاثين يوما او نراه، فقلت: او لا تكتفي برؤية معاوية واصحابه ؟ قال: لا هكذا امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم".
کریب مولیٰ ابن عباس کہتے ہیں: ام فضل رضی اللہ عنہا نے انہیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس شام بھیجا، تو میں شام آیا، اور میں نے ان کی ضرورت پوری کی، اور میں شام (ہی) میں تھا کہ رمضان کا چاند نکل آیا، میں نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا، پھر میں مہینہ کے آخری (ایام) میں مدینہ آ گیا، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے (حال چال) پوچھا، پھر پہلی تاریخ کے چاند کا ذکر کیا، (اور مجھ سے) پوچھا: تم لوگوں نے چاند کب دیکھا؟ تو میں نے جواب دیا: ہم نے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا، انہوں نے (تاکیداً) پوچھا: تم نے (بھی) اسے جمعہ کی رات کو دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں (میں نے بھی دیکھا تھا) اور لوگوں نے بھی دیکھا، تو لوگوں نے (بھی) روزے رکھے، اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی، (تو) انہوں نے کہا: لیکن ہم لوگوں نے ہفتے (سنیچر) کی رات کو دیکھا تھا، (لہٰذا) ہم برابر روزہ رکھیں گے یہاں تک کہ ہم (گنتی کے) تیس دن پورے کر لیں، یا ہم (اپنا چاند) دیکھ لیں، تو میں نے کہا: کیا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کا چاند دیکھنا کافی نہیں ہے؟ کہا: نہیں! (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسا ہی حکم دیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام 5 (1087)، سنن ابی داود/الصیام 9 (2332)، سنن الترمذی/الصیام 9 (693)، (تحفة الأشراف: 6357)، مسند احمد 1/306 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: