احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

98: بَابُ: التَّغْلِيظِ فِي الدَّيْنِ
باب: قرض کی شناعت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4688
اخبرنا علي بن حجر، عن إسماعيل، قال: حدثنا العلاء، عن ابي كثير مولى محمد بن جحش، عن محمد بن جحش، قال: كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم , فرفع راسه إلى السماء، ثم وضع راحته على جبهته، ثم قال:"سبحان الله ماذا نزل من التشديد", فسكتنا وفزعنا فلما كان من الغد سالته: يا رسول الله ما هذا التشديد الذي نزل ؟ فقال:"والذي نفسي بيده , لو ان رجلا قتل في سبيل الله، ثم احيي، ثم قتل، ثم احيي، ثم قتل وعليه دين ما دخل الجنة حتى يقضى عنه دينه".
محمد بن جحش رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا، پھر ہاتھ اپنی پیشانی پر رکھا، پھر فرمایا: سبحان اللہ! کتنی سختی نازل ہوئی ہے؟ ہم لوگ خاموش رہے اور ڈر گئے، جب دوسرا دن ہوا تو میں نے آپ سے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کیا سختی ہے جو نازل ہوئی؟ آپ نے فرمایا: قسم اس ذات کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ایک شخص اللہ کی راہ میں قتل کیا جائے پھر زندہ کیا جائے، پھر قتل کیا جائے پھر زندہ کیا جائے، پھر قتل کیا جائے اور اس پر قرض ہو تو وہ جنت میں داخل نہ ہو گا جب تک اس کا قرض ادا نہ ہو جائے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11226)، مسند احمد (5/289، 290) (حسن)

وضاحت: ۱؎: یا قرض خواہ قرض نہ ادا کرنے پر اپنی رضا مندی کا اظہار کر دے، تو بھی وہ عفو و مغفرت کا مستحق ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: