احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: بَابُ: فَضْلِ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں جوڑا دینے والے کی فضیلت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3137
اخبرنا عبيد الله بن سعد بن إبراهيم، قال: حدثنا عمي، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان حميد بن عبد الرحمن اخبره , ان ابا هريرة كان يحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"من انفق زوجين في سبيل الله نودي في الجنة , يا عبد الله، هذا خير فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب: الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب: الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب: الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب: الريان، فقال ابو بكر: يا نبي الله ما على الذي يدعى من تلك الابواب كلها من ضرورة هل يدعى احد من تلك الابواب كلها ؟ قال: نعم، وارجو ان تكون منهم".
ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا دے ۱؎، جنت میں (اسے مخاطب کر کے) کہا جائے گا: اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز۔ تو جو کوئی نمازی ہو گا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی مجاہد ہو گا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی صدقہ و خیرات دینے والا ہو گا اسے باب صدقہ (صدقہ و خیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہو گا اسے باب ریان (سیراب و شاداب دروازہ) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اس کی کوئی ضرورت و حاجت نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے ۲؎ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 2240 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی جو چیز بھی اللہ کے راستے میں دیتا ہے تو دینے والے کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ جوڑا کی شکل میں دے، یا جوڑا سے مراد نیک عمل کی تکرار ہے۔ ۲؎: کیونکہ جنت میں داخل ہونے کا مقصد تو صرف ایک دروازے سے دخول کی اجازت ہی سے حاصل ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: